ملک بھر میں آج رات 12 بجے سے موبائل فون کے ریچارج کارڈز پر ٹیکس بحال ہو جائے گا۔ موبائل سیلولر کمپنیوں کو سپریم کورٹ کا فیصلہ موصول ہو چکا ہے اور آج رات 12 بجے سے اس پر عمل شروع ہو جائے گا۔
روزنامہ جنگ کے مطابق پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی اور موبائل فون کمپنیوں کے نمائندوں نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ پرانا ٹیکس سسٹم بحال ہو جائے گا، جس حساب سے پہلے موبائل کارڈ پر پیسے کٹتے تھے اب بھی اتنے ہی پیسے کٹیں گے۔ موبائل کمپنیوں کے نمائندوں نے بتایا ہے کہ 100 روپے کے ریچارج کارڈ پر مختلف مد میں 30 روپے تک کا ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
یادرہے کہ بدھ کو سپریم کورٹ نے موبائل فون کارڈز پر معطل تمام ٹیکس بحال کرتے ہوئے فیصلہ دیا تھا کہ عدالت عالیہ ٹیکس معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کیس کا مختصر فیصلہ پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا کہ عدالت عالیہ ٹیکس معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی۔ پبلک ریوینیو اور ٹیکس پر معاملات پر مداخلت کیے بغیر مقدمے کو نمٹاتے ہیں۔ گزشتہ سال 2018ءمیں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے موبائل فون کارڈز پر ٹیکس کٹوتی کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے حکومت اور موبائل فون کمپنیوں کو عوام سے ٹیکس وصول کرنے سے روک دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے از خود نوٹس نمٹاتے ہوئے موبائل فون کارڈز پر تمام ٹیکسز بحال کر دیے اور حکم امتناع ختم کر دیا۔بدھ کو سپریم کورٹ میں موبائل فون کارڈز پر ٹیکس کٹوتی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی تو اٹارنی جنرل نے ایک بار پھر عدالتی دائرہ اختیار پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ ٹیکس کے نفاذ پر ازخود نوٹس کی مثال نہیں ملتی۔ ٹیکسز پر حکم امتناع کے باعث حکومت اپنی آمدن کے بڑے حصے سے محروم ہے، جسے ٹیکس استثنا چاہیے متعلقہ کمشنر سے رجوع کرے۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ موبائل فون کارڈ ٹیکس کا نوٹس پانچ ججز کے حکم پر لیا گیا۔ ان لاکھوں لوگوں سے ٹیکس لیا جا رہا تھا جن پر ٹیکس لاگو نہیں ہوتا۔ ٹی وی لائسنس کا ٹیکس بھی ہر شہری سے لیا جاتا ہے پانی اور فون پر باتیں کرنے پر تو ٹیکس لگ چکا، اب ہوا پر ٹیکس لگنا باقی ہے ، ماضی میں مشرقی پاکستان سیلاب ٹیکس نافذ ہوا تھا، مشرقی پاکستان الگ ہوگیا لیکن فلڈ ٹیکس 90 کی دہائی تک لیا جاتا رہا،۔ ہر ٹی وی دیکھنے پر انکم ٹیکس لاگو نہیں ہوتا لیکن وہ ٹیکس دیتا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جو ٹیکس کے اہل نہیں، ان سے پیسہ لینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔موبائل کارڈ پر ٹیکس بحال ہونے سے حکومت کو ماہانہ سات اعشاریہ پانچ ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔ پری پیڈ کالنگ کارڈ سے ہونے والی ٹیکس آمدن جو جون 2018ئ سے ہولڈ پر چلی گئی تھی، اب بحال ہو چکی ہے۔ماہرین کے مطابق اس طرح مئی اور جون میں موبائل کارڈ پر عائد ساڑھے 19 فیصد سیلز ٹیکس اور ساڑھے 12 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس سے مجموعی طور پر سرکار کو 15 ارب روپے ملنے کی توقع ہے۔ایک اندازے کے مطابق پری پیڈ کارڈز پر ٹیکس سے سالانہ 90 ارب روپے کی آمدن ہوا کرتی تھی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں