کراچی میں 10 سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے ملزم کو پولیس نے فرانزک رپورٹ آنے پر دوبارہ گرفتار کر لیا۔
ڈی این اے رپورٹ کے مطابق 10 سالہ بچی کو اسکول لے جانے والا رکشہ ڈرائیور ایازعلی اور ریلوے اسٹیشن ماسٹر کا بیٹا فرحان زیادتی اور قتل میں ملوث ہے۔ رپورٹ میں رکشہ ڈرائیور ایاز علی کا ڈی این اے میچ کر گیا ہے جبکہ فرحان کی انگلیوں کے ناخن کا ڈی این ے میچ ہوا۔
اٹھائیس فروری 2019 کی شام 5 بجے بچی گھر سے غائب ہوئی جس کے بعد یکم مارچ کو رات ساڑھے دس بجے بند فلیٹ کی ٹینکی سے بچی کی ہاتھ پاؤں بندھی لاش پانی کی ٹینکی سے ملی۔
بن قاسم پولیس نے بچی کی لاش کو جناح اسپتال منتقل کیا تھا جہاں ایم ایل او افسر نے بچی سے زیادتی کی تصدیق کی۔ افسر کے مطابق ایک سے زیادہ افراد نے بچی کو 5 سے 6 گھنٹے تک زیادتی کا نشانہ بنایا، جبکہ 2 مختلف ڈی این اے کے نمونے بھی ملے۔
ابتدا میں پولیس نے 2 مارچ کو 22 افراد کو حراست میں لیا تھا جس میں ایاز اور فرحان بھی شامل تھے، لیکن عدم شواہد کی بنیاد پر ایاز علی سمیت 19 افراد کو رہا کر دیا تھا۔
فرانزک ٹیسٹ کےلیے ڈی این اے نمونے 15 مارچ کو لیاقت یونیورسٹی میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز جامشورو بھجوائے گئے۔ ڈی این اے رپورٹ آنے کے بعد ملزم ایاز کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔
پولیس کے مطابق دورانِ تفتیش فرحان نے بچی سے زیادتی اور قتل کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا تھا کہ رکشہ ڈرائیور ایاز علی نے اسکا ساتھ دیا اور بچی کو خالی پلاٹ تک لے آیا۔ پولیس جلد عدالت میں اپنی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں