نیویارک (ویب ڈیسک) فیس بک کے لیے 2018 سکینڈلز سے بھرا سال ثابت ہوا اور اختتام کے قریب بھی اسے ایک اور دھچکا لگ گیا۔
فیس بک کی جانب سے ایک بلاگ پوسٹ میں ایک بار پھر لاکھوں صارفین کی پرائیویسی متاثر ہونے کا اعتراف کیا گیا جس کی وجہ فوٹو سافٹ وئیر میں ایک بَگ کی موجودگی بنی۔فیس بک کے مطابق اس بَگ کی وجہ سے ڈیڑھ ہزار سے زائد تھرڈ پارٹی ایپس کو ان تصاویر تک رسائی مل گئی جو لوگوں نے فیس بک پر اپ لوڈ تو کیں مگر انہیں پبلک نہیں کیا جبکہ فیس بک اسٹوریز اور مارکیٹ پلیس میں شائع تصاویر بھی ان ایپس ڈویلپرز تک پہنچ گئیں۔
فیس بک کے مطابق اس بَگ کی وجہ سے ایسی تصاویر تک بھی ان ایپس کو رسائی مل گئی جو کسی نے اپ لوڈ تو کی مگر شیئر نہیں کی۔فیس بک کے بیان میں بتایا گیا کہ 'مثال کے طور پر کسی نے فیس بک پر فوٹو اپ لوڈ کی مگر اسے پوسٹ نہیں کیا، اب اس کی وجہ جو بھی ہو مگر اس فوٹو کی ایک نقل ہمارے پاس اسٹور ہوجاتی ہے'۔اس بَگ کے نتیجے میں 68 لاکھ افراد متاثر ہوئے جنھوں نے ان ڈیڑھ ہزار ایپس کو فوٹوز اے پی آئی تک رسائی کی اجازت دے رکھی تھی۔یہ بَگ رواں سال ستمبر میں 12 دن تک ایکٹیو رہا تھا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں