چین کی معروف کمپنی ہواوے کی جانب سے پاکستان میں نگرانی کے نظام کیلئے سی سی ٹی وی کے کیبنٹ میں نصب وائی فائی مواصلاتی کارڈ نصب کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے جس کے بارے میں پراجیکٹ کے سٹاف کو علم ہونے پر اسے ہٹا لیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق پنجاب سیف سٹی اتھارٹی (پی ایس سی اے) نے بتایا ہے کہ انہوں نے کمپنی کو 2017ءمیں ہی اسے ممکنہ غلط استعمال کے خدشے کے پیش نظر ہٹانے کیلئے کہا تھا جبکہ چینی حکام نے اس سے قبل ان کارڈز کے بارے میں اپنی بولی لگانے والی دستاویز میں کیا تھا تاہم اس منصوبے سے جڑے ایک ذرائع نے بتایا ہے کہ یہ ذکر مبہم انداز میں کیا گیا تھا۔
ہواوے کمپنی کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ اس بارے میں کوئی ’غلط فہمی‘ کیونکہ یہ کارڈز تفتیشی معلومات کیلئے نصب کئے گئے تھے تاہم انہوں نے اس حوالے سے مزید بات چیت کرنے سے انکار کر دیا۔ پی ایس سی اے نے اس بات کی تصدیق کی کہ انہیں واضح کیا گیا تھا کہ کسی خرابی کی صورت میں وائی فائی کنکشن کے ذریعے کیبنٹ کو بغیر کھولے ہی انجینئرز نیچے سے درست کر سکتے ہیں۔
دوسری جانب لاہور کے اس پراجیکٹ میں شامل دو افراد نے اپنی شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ ہواوے نے کبھی بھی وائی فائی کے استعمال کیلئے کوئی ایپلی کیشن فراہم نہیں کی اور اس کیساتھ یہ بھی بتایا کہ نگرانی کے نظام کے مرکزی نیٹ ورک کے ذریعے کیبنٹ کو ویسے بھی دور سے آپریٹ کیا جا سکتا ہے۔
برطانیہ میں سائبر سیکیورٹی کے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ اس قسم کے سامان فروخت کرنے والوں کیلئے اضافی چیزیں نصب کرنا عام بات ہے تاکہ وہ بعد میں اضافی خدمات کی پیشکش کر سکیں۔لیکن اگر حکام کارڈ کے وجود سے بے خبر رہتے اور اس کے تدارک کیلئے ایسے اقدام نہ کئے ہوتے تو لا علمی کے سبب ممکنہ خطرہ بن سکتا تھا۔
سائبر سیکیورٹی کے ایک اور ماہر ایلن ووڈوارڈ کا کہنا ہے اگر آپ کسی کو دور سے بیٹھے بیٹھے رابطے کی اضافی سہولت فراہم کرتے ہیں تو اپ اسے اس پر حملہ کرنے کا بھی ایک راستہ فراہم کر دیتے ہیں۔ اگر آپ اس میں کوئی وائی فائی کارڈ ڈالتے ہیں تو بہت حد تک آپ کسی اور کو دور سے ہی اسے کنٹرول کرنے کی سہولت دے رہے ہیں۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ کسی دوسرے مقصد کیلئے ہے لیکن آپ جوں ہی ایسا کرتے ہیں اس کا غلط استعمال بھی ہو سکتا ہے۔
بہرحال ایسے شواہد نہیں ملے ہیں کہ کارڈ کسی کمزوری کا باعث بنے ہیں لیکن اس پراجیکٹ میں شامل ایک ذریعے نے بتایا کہ اس کارڈ کو نکالنے سے قبل اس کو جانچنے کا موقع نہیں ملا کہ آیا اس کا غلط استعمال ہو سکتا تھا۔
واضح رہے کہ لاہور میں سیف سٹی پراجیکٹ کا اعلان 2016ءمیں متعدد دہشت گردانہ حملوں کے بعد کیا گیا تھا جس کے تحت نگرانی کے کیمرے اور دوسرے سینسرز کا وسیع نیٹ ورک تیار کیا گیا اور شہر کی ایمرجنسی سروسز کیلئے ایک نیا مواصلاتی نظام متعارف کرایا گیا۔اس نظام کے حصے کے طور پر ہواوے نے 1800 سی سی ٹی وی کیبنٹ لگائے اور ہر مشین کے پیچھے وائی فائی موڈیول نصب کئے گئے۔
پی ایس سی اے کے چیف آپریٹنگ افسر کے مطابق ہواوے کمپنی نے ان موڈیولز کو ہٹانے کی درخواست پر فوری ردعمل دیتے ہوئے ہدایات پر پوری طرح عمل کیا ہے۔ چیف آپریٹنگ افسر عباس ناصر خان نے مزید کہا کہ ایسے معاہدے میں تکنیکی تفصیل اور موڈیول کو مقامی ضرورت اور حالات کے پیش نظر حتمی شکل دینے کا کام ہمیشہ خدمات حاصل کرنے والوں کی مرضی پر ہوتا ہے۔پی ایس سی اے نے کسی بھی سیکیورٹی خطرے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نظام کو برطانیہ کی معتبر کمپنی سمیت ہمارے ماہرین کے ذریعے چیک کیا گیا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں