جرمن حکام نے اپنے ملک میں سوشل میڈیا کے حوالے سے اہم فیصلہ سناتے ہوئے معروف ترین سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک پر نئی پابندیاں عائد کردی ہیں اور اسے مختلف ذرائع سے ڈیٹا جمع کر کے اسے اکٹھا کرنے سے روک دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جرمنی کے فیڈرل کمپی ٹیشن آفس کی جانب سے دئیے گئے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وہ فیس بک کیلئے نئی حدود کا تعین کرے گا کہ وہ اپنے ذیلی اداروں انسٹاگرام اور واٹس ایپ سمیت دیگر ذرائع سے کس طرح ڈیٹا اکٹھا کر سکتی ہے۔ حکام نے کہا کہ مستقبل میں صارفین کا کسی بھی قسم کا ڈیٹا لینے سے قبل فیس بک کو مذکورہ صارف سے اجازت لینا ہو گی۔
ایف سی او کے سربراہ ایندریاس منڈٹ نے جمعرات کو دئیے گئے فیصلے میں کہا کہ اگر صارفین نے ڈیٹا دینے پر رضامندی ظاہر نہ کی تو فیس بک انہیں اپنی سروسز سے محروم نہیں کر سکے گا اور دیگر ذرائع سے ڈیٹا جمع کرنے اور انہیں یکجا کرنے سے باز رہنا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جرمنی میں سوشل میڈیا پر فیس بک غالب ہے جہاں روزانہ دو کروڑ 30لاکھ صارفین فیس بک کا استعمال کرتے ہیں جو مجموعی مارکیٹ کا 95فیصد حصہ ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کو کوئی اور مناسب سروس دستیاب نہیں اور اسی وجہ سے فیس بک لوگوں کی مجبوری کا فائدہ اٹھا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے لوگوں کے پاس فیس بک کی بات ماننے یا پھر سروس سے محروم کے علاوہ کوئی چارہ نہیں اور ایسی صورتحال میں ان کی ہاں کو رضاکارانہ حامی قرار نہیں دیا جا سکتا۔
دوسری جانب فیس بک نے جرمنی میں ان پابندیوں کے خلاف ایف سی او میں اہیل میں جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف ایک کمپنی کیلئے الگ قوانین بنانا کر لاگو کرنا جرمنی کے قوانین کے خلاف ہے اور جرمنی میں ہمیں یوٹیوب، ٹوئٹر اور سنیپ چیٹ سے سخت مسابقت کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ جرمنی میں گزشتہ سال کیمبرج اینالیٹیکا سکینڈل سامنے آنے کے بعد سے فیس بک کو شدید تنقید کا سامنا ہے جہاں اس سکینڈل کے نتیجے میں صارفین کی مرضی کے بغیر ایک کروڑ سے زائد فیس بک پروفائلز کا ڈیٹا لے لیا گیا تھا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں